EN हिंदी
کھلے ہیں پھول اسی رنگ کی ستائش میں | شیح شیری
khile hain phul usi rang ki sataish mein

غزل

کھلے ہیں پھول اسی رنگ کی ستائش میں

عتیق احمد

;

کھلے ہیں پھول اسی رنگ کی ستائش میں
جو بے مثال رہا آپ اپنی تابش میں

وہ ایک دن ہی مری زندگی کا حاصل ہے
کہ میرے پاس کوئی رک گیا تھا بارش میں

بس ایک جھیل ہے اور پیڑ کا گھنا سایا
سلگ رہے ہیں کئی لوگ جن کی خواہش میں

کبھی ہوا جو کہیں پر غزل سرا میں بھی
تو میرے یار جلے ہیں حسد کی آتش میں

میں جس کو سوچتا رہتا ہوں رات دن احمدؔ
اسی نے رنگ بھرے ہیں مری نگارش میں