EN हिंदी
کھینچ کر لے جائے گا انجان محور کی طرف | شیح شیری
khinch kar le jaega anjaan mahwar ki taraf

غزل

کھینچ کر لے جائے گا انجان محور کی طرف

ریاض لطیف

;

کھینچ کر لے جائے گا انجان محور کی طرف
ہے بدن کا راستہ باہر سے اندر کی طرف

وہ بھی اپنے سانس کے سیلاب میں ہے لاپتہ
جو مجھے پھیلا گیا میرے ہی منظر کی طرف

اب خلاؤں کو سمیٹے ہر طرف ہوں گامزن
آج ہے میرا سفر اپنے ہی پیکر کی طرف

کوئی تو پانی کی ویرانی کو سمجھے گا کبھی
دیکھتا رہتا ہوں اب میں بھی سمندر کی طرف

ذہن کی قبروں میں پھر سے صور گونجا ہے ریاضؔ
تنگی اظہار چل اک اور محشر کی طرف