کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی
زندگی ہم سے ترے طور بتائی نہ گئی
ایک دن آپ سے مل بیٹھنے کا موقع لگا
اور پھر اپنی بھی کوئی تھا بھی پائی نہ گئی
ایک چہرا تھا جسے حسن عطا کر نہ سکے
ایک کوچہ تھا جہاں خاک اڑائی نہ گئی

غزل
کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی
ترکش پردیپ