EN हिंदी
خیالوں میں بھی اکثر چونک اٹھا ہوں | شیح شیری
KHayalon mein bhi akasr chaunk uTha hun

غزل

خیالوں میں بھی اکثر چونک اٹھا ہوں

مختار شمیم

;

خیالوں میں بھی اکثر چونک اٹھا ہوں
خدا جانے میں کیا کیا سوچتا ہوں

عجب حیرانیوں کا سامنا ہے
کہ جیسے میں کسی کا آئنہ ہوں

چٹانوں میں کھلا ہے پھول تنہا
یہ سچ ہے میں اصولوں میں پلا ہوں

یہ وضع احتیاط اندوہ گیں ہے
خود اپنے آپ سے ڈرنے لگا ہوں