EN हिंदी
خیال و شوق کو جب ہم تری تصویر کرتے ہیں | شیح شیری
KHayal o shauq ko jab hum teri taswir karte hain

غزل

خیال و شوق کو جب ہم تری تصویر کرتے ہیں

منظور ہاشمی

;

خیال و شوق کو جب ہم تری تصویر کرتے ہیں
تو دل کو آئینہ اور آنکھ کو تنویر کرتے ہیں

نظر کے سامنے جتنا علاقہ ہے وہ دل کا ہے
تو اس کی بے دلی کے نام یہ جاگیر کرتے ہیں

ہوا مسمار بھی کر دے اگر شہر تمنا کو
پھر اس ملبے سے قصر آرزو تعمیر کرتے ہیں

ہوائیں پڑھ کے اپنے نام کے خط جھوم جاتی ہیں
محبت سے جو پتوں پر شجر تحریر کرتے ہیں

ہمارے لفظ آئندہ زمانوں سے عبارت ہیں
پڑھا جائے گا کل جو آج وہ تحریر کرتے ہیں