EN हिंदी
ختم اس طرح نزاع حق و باطل ہو جائے | شیح شیری
KHatm is tarah naza-e-haq-o-baatil ho jae

غزل

ختم اس طرح نزاع حق و باطل ہو جائے

سیماب اکبرآبادی

;

ختم اس طرح نزاع حق و باطل ہو جائے
اک طرف دونوں جہاں ایک طرف دل ہو جائے

دل میں وہ شورش جذبات وہ گرمی نہ رہی
اب یہ شاید نگہ دوست کے قابل ہو جائے

جانتا ہوں کہ وفا جی سے گزرنا ہے مگر
یوں نہ دے طعن کہ جینا مجھے مشکل ہو جائے

دو جہاں ترک محبت میں کئے تیرے لئے
اور بیزار جو تجھ سے بھی مرا دل ہو جائے

قدر انساں ہے ابھی بزم عدم میں سیمابؔ
کیوں وہ دنیا میں رہے جو کسی قابل ہو جائے