EN हिंदी
خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ | شیح شیری
KHata qubul nahin hai to KHud KHata kar dekh

غزل

خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ

وقار خان

;

خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ
یا ایک بار برابر میں میرے آ کر دیکھ

یہ میرا صبر ہے یہ مجھ پسے ہوئے کا صبر
خدائے قہر تو آ قہر آزما کر دیکھ

غرور وار دیا میں نے فی‌ سبیل العشق
اے عشق تو بھی تو اب تھوڑا حوصلہ کر دیکھ

میں دل کا اچھا ہوں لیکن ذرا سا ہوں گستاخ
تو ایک بار مجھے سینے سے لگا کر دیکھ

تو آزما تو چکا ہے یہ سارے مکر و فریب
بس اب اذان محبت زباں پہ لا کر دیکھ

وہ کچھ بتانے سے شاید جھجکتی ہوگی وقارؔ
تو ایک بار اسے نام سے بلا کر دیکھ