EN हिंदी
خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی | شیح شیری
KHata maine koi bhaari nahin ki

غزل

خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی

تابش مہدی

;

خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی
امیر شہر سے یاری نہیں کی

مرے عیبوں کو گنوایا تو سب نے
کسی نے میری غم خواری نہیں کی

مرے شعروں میں کیا تاثیر ہوتی
کبھی میں نے اداکاری نہیں کی

کسی منصب کسی عہدے کی خاطر
کوئی تدبیر بازاری نہیں کی

بس اتنی بات پر دنیا خفا ہے
کہ میں نے تجھ سے غداری نہیں کی