EN हिंदी
خلا کی روح کس لیے ہو میرے اختیار میں | شیح شیری
KHala ki ruh kis liye ho mere iKHtiyar mein

غزل

خلا کی روح کس لیے ہو میرے اختیار میں

ریاض لطیف

;

خلا کی روح کس لیے ہو میرے اختیار میں
اڑان کا تو ذکر تک نہ تھا مرے فرار میں

کبھی تو منظروں کے اس طلسم سے ابھر سکوں
کھڑا ہوں دل کی سطح پر خود اپنے انتظار میں

یہ ساعتوں کی بھیڑ نے اسے گنوا دیا نہ ہو
رکھا تھا میں نے ایک لمس وقت کی درار میں

سفر میں مرحلوں کی رسم بھی ہے اب بجھی بجھی
وہی پرانی گرد ہے ہر اک نئے غبار میں

ابد کی سرحدوں کے پار بھی حدوں کا شور تھا
تھی پیکروں کی داستاں خلا کے شاہکار میں

یہ جسم کیوں یہ روح کیوں حیات کیوں ریاضؔ کیوں
صفر صفر کی گونج ہے تلاش کے مزار میں