EN हिंदी
خاطر سے غبار دھو گئے ہم | شیح شیری
KHatir se ghubar dho gae hum

غزل

خاطر سے غبار دھو گئے ہم

عشق اورنگ آبادی

;

خاطر سے غبار دھو گئے ہم
جتنا کہ ہنسے تھے رو گئے ہم

جب دیکھا نگاہ مہر سے یار
جیوں ذرہ کچھ اور ہو گئے ہم

غفلت پہ نہ ہونے پائے ہشیار
ٹک آنکھ کھلی کہ سو گئے ہم

تجھ عشق کے سوز میں سراپا
جیوں شمع گداز ہو گئے ہم

اس بحر پہ رو کے مثل نیسیاں
گو اپنا نشاں ڈبو گئے ہم

اے عشق بقول دردؔ سچ ہے
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم