خاطر سے غبار دھو گئے ہم
جتنا کہ ہنسے تھے رو گئے ہم
جب دیکھا نگاہ مہر سے یار
جیوں ذرہ کچھ اور ہو گئے ہم
غفلت پہ نہ ہونے پائے ہشیار
ٹک آنکھ کھلی کہ سو گئے ہم
تجھ عشق کے سوز میں سراپا
جیوں شمع گداز ہو گئے ہم
اس بحر پہ رو کے مثل نیسیاں
گو اپنا نشاں ڈبو گئے ہم
اے عشق بقول دردؔ سچ ہے
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
غزل
خاطر سے غبار دھو گئے ہم
عشق اورنگ آبادی