خاندانی رشتوں میں اکثر رقابت ہے بہت
گھر سے نکلو تو یہ دنیا خوب صورت ہے بہت
اپنے کالج میں بہت مغرور جو مشہور ہے
دل مرا کہتا ہے اس لڑکی میں چاہت ہے بہت
ان کے چہرے چاند تاروں کی طرح روشن رہے
جن غریبوں کے یہاں حسن قناعت ہے بہت
ہم سے ہو سکتی نہیں دنیا کی دنیا داریاں
عشق کی دیوار کے سائے میں راحت ہے بہت
دھوپ کی چادر مرے سورج سے کہنا بھیج دے
غربتوں کا دور ہے جاڑوں کی شدت ہے بہت
ان اندھیروں میں جہاں سہمی ہوئی تھی یہ زمیں
رات سے تنہا لڑا جگنو میں ہمت ہے بہت
غزل
خاندانی رشتوں میں اکثر رقابت ہے بہت
بشیر بدر