EN हिंदी
خام ہونے کے انتظار میں ہوں | شیح شیری
KHam hone ke intizar mein hun

غزل

خام ہونے کے انتظار میں ہوں

مقصود وفا

;

خام ہونے کے انتظار میں ہوں
عام ہونے کے انتظار میں ہوں

میں جسے کام ہی نہیں کوئی
کام ہونے کے انتظار میں ہوں

رکھ کے شیشہ و جام سامنے میں
شام ہونے کے انتظار میں ہوں

اپنی گمنام حسرتوں میں وفاؔ
نام ہونے کے انتظار میں ہوں