EN हिंदी
خالی بیٹھے کیوں دن کاٹیں آؤ رے جی اک کام کریں | شیح شیری
Khaali baiThe kyun din kaTen aao re ji ek kaam karen

غزل

خالی بیٹھے کیوں دن کاٹیں آؤ رے جی اک کام کریں

آرزو لکھنوی

;

خالی بیٹھے کیوں دن کاٹیں آؤ رے جی اک کام کریں
وہ تو ہیں راجہ ہم بنیں پرجا اور جھک جھک کے سلام کریں

کھل پڑنے میں ناکامی ہے گم ہو کر کچھ کام کریں
دیس پرانا بھیس بنا ہو نام بدل کر نام کریں

دونوں جہاں میں خدمت تیری خادم کو مخدوم بنائے
پریاں جس کے پاؤں دبائیں حوریں جس کا کام کریں

ہجر کا سناٹا کھو دے گی گہما گہمی نالوں کی
رات اکیلے کیوں کر کاٹیں سب کی نیند حرام کریں

میرے برا کہلانے سے تو اچھے بن نہیں سکتے آپ
بیٹھے بیٹھائے یہ کیا سوجھی آؤ اسے بدنام کریں

دل کی خوشی پابند نہ نکلی رسم و رواج عالم کی
پھولوں پر تو چین نہ آئے کانٹوں پر آرام کریں

ایسے ہی کام کیا کرتی ہے گردش ان کی آنکھوں کی
شام کو چاہے صبح بنا دیں صبح کو چاہے شام کریں

لا محدود فضا میں پھر کر حد کوئی کیا ڈالے گا
پختہ کار جنوں ہم بھی ہیں کیوں یہ خیال خام کریں

نام وفا سے چڑھ ان کو اور آرزوؔ اس خو سے مجبور
کیوں کر آخر دل بہلائیں کس وحشی کو رام کریں