EN हिंदी
خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا | شیح شیری
Khaal-e-ruKHsar ko dagh-e-mah-e-kaamil bandha

غزل

خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا

حیات مدراسی

;

خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا
چشم مخمور کو کونین کا حاصل باندھا

ہم نے اس شہر ستم گر کے ہر اک ذرہ کو
ذوق سجدہ کی قسم سجدہ گہہ دل باندھا

ہم نے ہر وادیٔ پر خار کو زینت بخشی
سر پہ ہر خار کے اک طرۂ منزل باندھا

کوئی دیکھے تو سہی حوصلہ مندی اپنی
ہم نے طوفان کی ہر اک موج کو ساحل باندھا

جذبۂ دل کو بہ انداز دگر میں نے حیاتؔ
کبھی کشتی کبھی طوفاں کبھی ساحل باندھا