خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا
چشم مخمور کو کونین کا حاصل باندھا
ہم نے اس شہر ستم گر کے ہر اک ذرہ کو
ذوق سجدہ کی قسم سجدہ گہہ دل باندھا
ہم نے ہر وادیٔ پر خار کو زینت بخشی
سر پہ ہر خار کے اک طرۂ منزل باندھا
کوئی دیکھے تو سہی حوصلہ مندی اپنی
ہم نے طوفان کی ہر اک موج کو ساحل باندھا
جذبۂ دل کو بہ انداز دگر میں نے حیاتؔ
کبھی کشتی کبھی طوفاں کبھی ساحل باندھا

غزل
خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا
حیات مدراسی