EN हिंदी
خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر | شیح شیری
Khaal-e-mashshata bana kajal ka chashm-e-yar par

غزل

خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر

شاہ نصیر

;

خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر
زاغ کو بہر تصدق رکھ سر بیمار پر

مجھ کو رحم آتا ہے دست نازک دل دار پر
میں ہی رکھ دوں گا گلا اے ہمدمو تلوار پر

بے سویدا ہاتھ دل مت ڈال زلف یار پر
ماش پہلے پڑھ کے منتر پھینک روئے یار پر

گر حفاظت رخ کی ہے منظور تو مٹوا نہ خط
باغباں رکھتا ہے کانٹے باغ کی دیوار پر

کون کہتا ہے کہ سبزہ آگ پر اگتا نہیں
خط ہے پیدا یار کے دیکھو رخ گلنار پر

دیکھ مژگاں پر مری طغیانی سیل سرشک
نوح کا طوفاں نہ دیکھا ہووے جس نے خار پر

جس کو دیکھا ہی نہیں اس کے وطن میں قدر خاک
باغ سے ہو کر جدا پہنچے ہے گل دستار پر

حق اگر پوچھو تو اعجاز سر منصور تھا
ورنہ لگنا تھا تعجب پھل کا نخل دار پر