EN हिंदी
خاک اڑاتے ہوئے یہ معرکہ سر کرنا ہے | شیح شیری
KHak uDate hue ye marka sar karna hai

غزل

خاک اڑاتے ہوئے یہ معرکہ سر کرنا ہے

عزم شاکری

;

خاک اڑاتے ہوئے یہ معرکہ سر کرنا ہے
اک نہ اک دن ہمیں اس دشت کو گھر کرنا ہے

یہ جو دیوار اندھیروں نے اٹھا رکھی ہے
میرا مقصد اسی دیوار میں در کرنا ہے

اس لیے سینچتا رہتا ہوں میں اشکوں سے اسے
غم کے پودے کو کسی روز شجر کرنا ہے

تیری یادوں کا سہارا بھی نہیں ہے منظور
عمر بھر ہم کو اکیلے ہی سفر کرنا ہے