EN हिंदी
خاک و خوں کی نئی تنظیم میں شامل ہو جاؤ | شیح شیری
KHak o KHun ki nai tanzim mein shamil ho jao

غزل

خاک و خوں کی نئی تنظیم میں شامل ہو جاؤ

فرحت احساس

;

خاک و خوں کی نئی تنظیم میں شامل ہو جاؤ
زندہ رہنا ہو تمہیں بھی تو مرا دل ہو جاؤ

بے بدن روح بنے پھرتے رہوگے کب تک
جاؤ چپکے سے کسی جسم میں داخل ہو جاؤ

شہر تم کو جو پریشان بہت کرتا ہے
دشت بن جاؤ اور اس شہر پہ نازل ہو جاؤ

ناخن عشق سے پھر سہل بنا لیں گے تمہیں
صحبت شہر میں تم کتنے ہی مشکل ہو جاؤ

بے نتیجہ ہی رہے گا یہ مسلسل ٹکراؤ
یا تو دنیا کے بنو یا متبادل ہو جاؤ

حق پرستی بھی عجب کار محبت ہے جہاں
اک قدم حد سے گزر جاؤ تو باطل ہو جاؤ

فرحتؔ احساس ٹھہر جاؤ یہ عجلت کیسی
ابھی کچھ اور بھی ہو لو کسی قابل ہو جاؤ