EN हिंदी
خاک اغیار سے یا رب مجھے پیوند نہ کر | شیح شیری
KHak-e-aghyar se yarab mujhe paiwand na kar

غزل

خاک اغیار سے یا رب مجھے پیوند نہ کر

نامی انصاری

;

خاک اغیار سے یا رب مجھے پیوند نہ کر
مجھ کو ان چاند ستاروں میں نظر بند نہ کر

ایک ہی بار چھلک جانے دے پیمانہ مرا
لمحہ لمحہ مجھے آزردہ و خورسند نہ کر

تجھ کو پہچان لیں یا تجھ کو خدا کہہ بیٹھیں
اپنے دیوانوں کو اتنا بھی خرد مند نہ کر

شہر دلی تو امانت ہے مرے پرکھوں کی
اس کو بے رنگ و صدا مثل سمرقند نہ کر

واہمہ ہو تو کبھی حرف یقیں تک پہنچے
کچھ نہ ہو جب تو حکایات قلم بند نہ کر

عشق آساں ہے مگر روگ ہے دیوانوں کا
بار غم یوں ہی بہت ہے اسے دو چند نہ کر

کیا خبر کب یہ اتر جائے رگوں میں نامیؔ
زہر کو زہر ہی رہنے دے اسے قند نہ کر