EN हिंदी
کون کہتا تھا کہ یہ بھی حوصلہ ہو جائے گا | شیح شیری
kaun kahta tha ki ye bhi hausla ho jaega

غزل

کون کہتا تھا کہ یہ بھی حوصلہ ہو جائے گا

زاہد الحق

;

کون کہتا تھا کہ یہ بھی حوصلہ ہو جائے گا
میرؔ و غالبؔ سے ہمارا سلسلہ ہو جائے گا

ہم چلے ہیں کوچۂ قاتل کو یہ سوچے بغیر
تم نہ آؤ ساتھ تب بھی قافلہ ہو جائے گا

جس قلندر نے رکھا ٹھوکر میں تخت و تاج کو
وہ ذرا سا سر ہلا دے زلزلہ ہو جائے گا

بد دعاؤں نے مجھے محفوظ رکھا آج تک
تم دعا دینے لگے تو مسئلہ ہو جائے گا