کون کہتا تھا کہ یہ بھی حوصلہ ہو جائے گا
میرؔ و غالبؔ سے ہمارا سلسلہ ہو جائے گا
ہم چلے ہیں کوچۂ قاتل کو یہ سوچے بغیر
تم نہ آؤ ساتھ تب بھی قافلہ ہو جائے گا
جس قلندر نے رکھا ٹھوکر میں تخت و تاج کو
وہ ذرا سا سر ہلا دے زلزلہ ہو جائے گا
بد دعاؤں نے مجھے محفوظ رکھا آج تک
تم دعا دینے لگے تو مسئلہ ہو جائے گا

غزل
کون کہتا تھا کہ یہ بھی حوصلہ ہو جائے گا
زاہد الحق