EN हिंदी
کون کہتا ہے کہ وحشت مرے کام آئی ہے | شیح شیری
kaun kahta hai ki wahshat mere kaam aai hai

غزل

کون کہتا ہے کہ وحشت مرے کام آئی ہے

عابد ملک

;

کون کہتا ہے کہ وحشت مرے کام آئی ہے
یہ کوئی اور اذیت مرے کام آئی ہے

یوں ہی میں تیرتا پھرتا نہیں صحراؤں میں
ایک دریا کی نصیحت مرے کام آئی ہے

لوگ دیوانہ سمجھتے ہی نہیں تھے مجھ کو
مری بگڑی ہوئی حالت مرے کام آئی ہے

ورنہ جنت سے کہاں مجھ کو نکالا جاتا
جو نہیں کی وہ عبادت مرے کام آئی ہے

آخر کار ترا ہجر میسر آیا
اب کہیں جا کے محبت مرے کام آئی ہے