کون ہے نیک کون بد ہے یہاں
کس کے ہاتھوں میں یہ سند ہے یہاں
کھلتے جاتے ہیں کائنات کے بھید
جو ازل ہے وہی ابد ہے یہاں
جو نظر آئے وہ حقیقت ہے
جو کہا جائے مستند ہے یہاں
کتنی مدت سے دیکھتا ہوں میں
اک تماشائے خال و خد ہے یہاں
جو کسی طور جل نہیں پائے
ان چراغوں کی کوئی حد ہے یہاں
اپنی پہچان کے لیے زلفیؔ
کیا شمار اور کیا عدد ہے یہاں
غزل
کون ہے نیک کون بد ہے یہاں
تسلیم الہی زلفی