EN हिंदी
کون ہے نیک کون بد ہے یہاں | شیح شیری
kaun hai nek kaun bad hai yahan

غزل

کون ہے نیک کون بد ہے یہاں

تسلیم الہی زلفی

;

کون ہے نیک کون بد ہے یہاں
کس کے ہاتھوں میں یہ سند ہے یہاں

کھلتے جاتے ہیں کائنات کے بھید
جو ازل ہے وہی ابد ہے یہاں

جو نظر آئے وہ حقیقت ہے
جو کہا جائے مستند ہے یہاں

کتنی مدت سے دیکھتا ہوں میں
اک تماشائے خال و خد ہے یہاں

جو کسی طور جل نہیں پائے
ان چراغوں کی کوئی حد ہے یہاں

اپنی پہچان کے لیے زلفیؔ
کیا شمار اور کیا عدد ہے یہاں