EN हिंदी
کون برہم ہے زلف جاناں سے | شیح شیری
kaun barham hai zulf-e-jaanan se

غزل

کون برہم ہے زلف جاناں سے

شیخ علی بخش بیمار

;

کون برہم ہے زلف جاناں سے
تنگ ہوں خاطر پریشاں سے

مژدہ اے خار دشت دست جنوں
گزرے ہم دامن و گریباں سے

دانت کس کا ہے جام پر ساقی
مے ٹپکتی ہے ابر نیساں سے

گر یہی رنگ ہے زمانے کا
باز آیا میں کفر و ایماں سے

بیٹھ جاتا ہے آ کے میرے پاس
جو نکلتا ہے بزم جاناں سے

حور عاشق نواز ہے کوئی
پہلے پوچھیں گے ہم یہ رضواں سے