کون برہم ہے زلف جاناں سے
تنگ ہوں خاطر پریشاں سے
مژدہ اے خار دشت دست جنوں
گزرے ہم دامن و گریباں سے
دانت کس کا ہے جام پر ساقی
مے ٹپکتی ہے ابر نیساں سے
گر یہی رنگ ہے زمانے کا
باز آیا میں کفر و ایماں سے
بیٹھ جاتا ہے آ کے میرے پاس
جو نکلتا ہے بزم جاناں سے
حور عاشق نواز ہے کوئی
پہلے پوچھیں گے ہم یہ رضواں سے
غزل
کون برہم ہے زلف جاناں سے
شیخ علی بخش بیمار