کٹ گئیں ساری پتنگیں ڈور سے
چلتی ہیں کیسے ہوائیں زور سے
بے وفا سارے پرندے ہو گئے
دوستی اپنی بھی تھی اک مور سے
چند جذبے جنگ میں مشغول تھے
رات بھر میں سو نہ پایا شور سے
آخرش سورج اڑا کے لے گئے
بھیک کب تک مانگتے ہم بھور سے
اک نہ اک دن سرد جھونکے آئیں گے
رابطہ رکھئے گھٹا گھنگھور سے
قبر پہ آنسو بہا کے آئے ہیں
باغ میں ملنے گئے تھے مور سے
میں یہ سمجھا تھا قیامت آ گئی
آدمی چیخا تھا اتنی زور سے
غزل
کٹ گئیں ساری پتنگیں ڈور سے
اسلم حبیب