EN हिंदी
کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے | شیح شیری
kaT gai raat subh hoti hai

غزل

کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے

سید آغا علی مہر

;

کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے
سن مری بات صبح ہوتی ہے

باتوں ہی میں گزر گئی شب وصل
اب کہاں رات صبح ہوتی ہے

اب بھی سورہ کہ بج رہا ہے گجر
ارے بد ذات صبح ہوتی ہے

رات جب جا چکی تو کہتے ہو
اب کہاں گھات صبح ہوتی ہے

اب کہاں ہے شب شباب اے مہرؔ
جاگو ہیہات صبح ہوتی ہے