EN हिंदी
کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ | شیح شیری
kasrat-e-wahdaniyat mein husn ki tanwir dekh

غزل

کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ

شیر سنگھ ناز دہلوی

;

کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ
دیدۂ حق بیں سے رنگ عالم تصویر دیکھ

اس قدر کھنچنا نہیں اچھا بت بے پیر دیکھ
پیار کی نظروں سے سوئے عاشق دلگیر دیکھ

غیر نے مجھ پر ستم ڈھائے ہیں ڈھالے آج تو
رہ نہ جائے کوئی بھی ترکش میں باقی تیر دیکھ

کام بن بن کر بگڑ جاتے ہیں لاکھوں رات دن
کس قدر ہے مجھ سے برگشتہ مری تقدیر دیکھ

پھر نہ یہ کہنا کہ خط لکھا ہے کس نے غیر کو
لے یہ ہے موجود تیرے ہاتھ کی تحریر دیکھ

ہارنا ہمت دلیل کامیابی سے ہے دور
کام لے تدبیر سے پھر خوبی تقدیر دیکھ

گنبد گردوں سنبھل اے گنبد گردوں سنبھل
کر نہ دے صد پاش تیر آہ پر تاثیر دیکھ

چار دن کی زندگی پر مشت خاک اتنا غرور
پیس دے گا ایک دن یہ آسمان پیر دیکھ

بے بلائے تو نہیں آیا تری محفل میں نازؔ
دیکھ ہاں ہاں دیکھ اپنے ہاتھ کی تحریر دیکھ