EN हिंदी
کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب | شیح شیری
karun hun raat din phere kai phere miyan sahib

غزل

کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب

شیخ ظہور الدین حاتم

;

کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب
کبھی تو بھی نہ پایا تم کو ہم ڈیرے میاں صاحب

اٹھاویں کیوں نہ نکتوڑے کہ ہم چاکر ہیں الفت کے
وگرنہ تم سے عالم میں ہیں بہتیرے میاں صاحب

جہاں کے خوب صورت ہم بہت تاڑیں ہیں نظروں میں
تو سب کا سب طرح صاحب ہے اے میرے میاں صاحب

یہی ہوتی ہے عاشق پروری کی شرط ہے ظالم
کہ ہم مرتے ہیں تم جاتے ہو منہ پھیرے میاں صاحب

برا کرتے ہو جو گھر سے نکل جاتے ہو حاتمؔ کے
نشے میں مست اجیالے و اندھیرے میاں صاحب