EN हिंदी
کرتا ہے کوئی اور بھی گریہ مرے دل میں | شیح شیری
karta hai koi aur bhi girya mere dil mein

غزل

کرتا ہے کوئی اور بھی گریہ مرے دل میں

صابر وسیم

;

کرتا ہے کوئی اور بھی گریہ مرے دل میں
رہتا ہے کوئی اور بھی مجھ سا مرے دل میں

وہ مل گیا پھر بھی یہ لگاتار اداسی
شاید ہے کوئی اور بھی دھڑکا مرے دل میں

اک رنج میں ڈوبا ہوا بے نام مسافر
آیا تھا بڑی دور سے ٹھہرا مرے دل میں

جس شام کو بھولے ہوئے اک عمر ہوئی تھی
چمکا ہے اسی شام کا تارا مرے دل میں

اک ہوک سی اٹھتی ہے سر بام تمنا
وہ میری خوشی سے کبھی رہتا مرے دل میں

آئے ہیں یہاں تک تو چلو اس سے بھی مل لیں
یہ دھیان بھی اک بار تو آیا مرے دل میں

جس آگ کو کہتے ہیں قیامت سے نہیں کم
بہتا ہے اسی آگ کا دریا مرے دل میں