EN हिंदी
کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں | شیح شیری
karishma-sazi-e-dil dekhta hun

غزل

کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں

اسرار الحق مجاز

;

کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
تمہیں اپنے مقابل دیکھتا ہوں

جہاں منزل کا امکاں ہی نہیں ہے
وہاں آثار منزل دیکھتا ہوں

صدا دی تو نے کیا جانے کہاں سے
مگر میں جانب دل دیکھتا ہوں

کہاں کا رہنما اور کیسی راہیں
جدھر بڑھتا ہوں منزل دیکھتا ہوں

اشارا ہے ترا طوفاں کی جانب
مگر میں ہوں کہ ساحل دیکھتا ہوں

محبت ہی محبت ہے جہاں پر
محبت کی وہ منزل دیکھتا ہوں

مرے ہاتھوں میں بھی ہے ساز لیکن
ابھی میں رنگ محفل دیکھتا ہوں

ترے ہاتھوں سے جو ٹوٹا تھا اک دن
وہی ٹوٹا ہوا دل دیکھتا ہوں

کبھی طوفاں ہی طوفاں ہے نظر میں
کبھی ساحل ہی ساحل دیکھتا ہوں

غرور حسن باطل پر نظر ہے
نیاز عشق کامل دیکھتا ہوں

مجازؔ اور حسن کے قدموں پہ سجدے
مآل زعم باطل دیکھتا ہوں