کریں کس لیے ہم کسی کا لحاظ
کسی کو نہیں جب ہمارا لحاظ
مساوات اس چیز کا نام ہے
کہ اٹھ جائے چھوٹے بڑے کا لحاظ
لحاظ اس کا کچھ تم کو بھی چاہئے
کیا ہم نے کتنا تمہارا لحاظ
کسی کی کوئی بات سنتا نہیں
کسی کو نہیں اب کسی کا لحاظ
کھری بات کہنے کے عادی ہیں ہم
نہ بے جا مروت نہ بے جا لحاظ
جو انساں زمانے کے کام آئے گا
اسی کا کرے گا زمانہ لحاظ
نہ رتبہ نہ عہدہ نہ زر ہے نہ زور
کرے کون سرشارؔ تیرا لحاظ
غزل
کریں کس لیے ہم کسی کا لحاظ
جیمنی سرشار