کرے ہے بادہ ترے لب سے کسب رنگ فروغ
خط پیالہ سراسر نگاہ گل چیں ہے
کبھی تو اس دل شوریدہ کی بھی داد ملے
کہ ایک عمر سے حسرت پرست بالیں ہے
بجا ہے گر نہ سنے نالہ ہائے بلبل زار
کہ گوش گل نم شبنم سے پنبہ آگیں ہے
اسدؔ ہے نزع میں چل بے وفا برائے خدا
مقام ترک حجاب و وداع تمکیں ہے
غزل
کرے ہے بادہ ترے لب سے کسب رنگ فروغ (ردیف .. ے)
مرزا غالب