کربلا کا راستہ روشن ہوا
پھر لہو کا معرکہ روشن ہوا
کون تھا آخر وہ جس کی ذات سے
زندگی کا زاویہ روشن ہوا
جذبۂ ایثار و قربانی کے نام
خاک و خوں کا سلسلہ روشن ہوا
بارے تجھ پہ اے فرات بے کراں
تشنگی کا مرتبہ روشن ہوا
منہدم ہونے لگی دیوار جاں
جسم کا ظلمت کدہ روشن ہوا
قدغنیں جتنی لگائیں وقت نے
دل زدوں کا حوصلہ روشن ہوا
نازؔ کا آہنگ تازہ دیکھنا
فکر و فن کا دائرہ روشن ہوا
غزل
کربلا کا راستہ روشن ہوا
ناز قادری