کراہتے ہوئے انسان کی صدا ہم ہیں
میں سوچتا ہوں مری جان اور کیا ہم ہیں
جو آج تک نہیں پہنچی خدا کے کانوں تک
سر دیار ستم آہ نارسا ہم ہیں
تباہیوں کو مقدر سمجھ کے ہیں خاموش
ہمارا غم نہ کرو درد لا دوا ہم ہیں
کہاں نگہ سے گزرتے ہیں دکھ بھرے دیہات
حسین شہروں کے ہی غم میں مبتلا ہم ہیں

غزل
کراہتے ہوئے انسان کی صدا ہم ہیں
حبیب جالب