کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
داغ دل جوں شمع کرتے ہیں جدا بے باک جنگ
عشق پر غالب رہا مجنوں وہ تنکے سا نحیف
یہ وہ جاگہ ہے کہ شعلے سے کرے خاشاک جنگ
نئیں دماغ ہجر تیرا شمع کے شعلے کی طرح
کھا گئی ہے مجھ کو گر کر مجھ سے اپنی ناک جنگ
میں نہیں شاکی فلک کا ہجر کے ایام میں
مجھ سے جوں صبح اپنی ہی کرتی ہے جیب چاک جنگ
بادشاہ عشق نے مجھ کو دیئے ہیں یہ خطاب
آفت الملک اور فناء الدولہ عزلتؔ خاک جنگ

غزل
کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
ولی عزلت