EN हिंदी
کماں پہ چڑھ کے بہ‌ شکل خدنگ ہونا پڑا | شیح شیری
kaman pe chaDh ke ba-shakl-e-KHadang hona paDa

غزل

کماں پہ چڑھ کے بہ‌ شکل خدنگ ہونا پڑا

ضمیر اترولوی

;

کماں پہ چڑھ کے بہ‌ شکل خدنگ ہونا پڑا
حریف امن سے مصروف جنگ ہونا پڑا

یہاں تھی دشمنی انساں سے پیار پتھر سے
مجھے بھی آخرش اک روز سنگ ہونا پڑا

حسد کی آگ میں جل جل کے لوگ مرنے لگے
مجھے سمیٹ کے وسعت کو تنگ ہونا پڑا

رہا جو بر سر پیکار میں مقدر سے
تو اس حریف کو حیران‌ و دنگ ہونا پڑا

زمانہ روز مرا ضبط آزماتا تھا
مرے مزاج کو یوں شعلہ رنگ ہونا پڑا

بہت غرور تھا پیراک ہونے کا جن کو
انہیں ضمیرؔ شکار نہنگ ہونا پڑا