کل ہم سے ملاقات میں وہ یار جو کی بحث
میں بھی وہیں اک بات میں بیزار ہو کی بحث
لڑتے نہ کسی طرح سے اس سے کبھی ہرگز
پر کیا کروں اس وقت میں لاچار ہو کی بحث
لایا تھا مرے دل کی گرفتاری کا سامان
اس واسطے میں اس سے بہ تکرار ہو کی بحث
سمجھا کے لگا کہنے کہ آ ہم سے تو مل جا
میں تیرے لیے بر سر بازار ہو کی بحث
مسکینؔ نہ جو تو ہم سے اگر دل سے ملے گا
کیوں تو نے مرا مثل خریدار ہو کی بحث

غزل
کل ہم سے ملاقات میں وہ یار جو کی بحث
مسکین شاہ