کل آج سے بہتر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
منصور و مظفر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
دنیا کی فصیلوں پر ہوں امن کی رعنائی
نے خون نہ خنجر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
ہیں چاہ میں اقرا کی اس علم دو عالم میں
ہر قطرہ سمندر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
جو تفرقہ ہم میں ہے نشتر کے مماثل ہے
اب دور یہ نشتر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
چھوٹا نہ بڑا کوئی بندے ہیں سبھی رب کے
عالی نہ ہو کمتر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
صالح تھا عمل جب تک سردار رہے ہم ہی
پھر ہم میں عمل گر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
غزل
کل آج سے بہتر ہو آؤ یہ دعا مانگیں
محمد اظہر شمس