کج فہم سے کیا دل کی حکایات کہیں ہم
بہتر ہے جو سمجھیں سو وہی بن کے رہیں ہم
ہو رو میں تری چشم بلا خیز کا دریا
اس نور کے سیلاب میں اک بار بہیں ہم
جو کیف ترے قرب میں ہے اور کہاں ہے
دیکھ آئے ہیں ویسے تو بہت عیش گہیں ہم
تھی جھیلوں کی آغوش میں گہرائی جہاں پر
چھوڑ آئے پرندوں کی طرح ایسی جگہیں ہم
آمد کا تری جب کوئی امکان نہیں ہے
کب تک دل بے تاب یوں ہی تھام رکھیں ہم
جو عکس وہ چاہیں وہی آئینہ دکھائے
وہ دیکھیں ہمیں جیسے خرامؔ ان کو دکھیں ہم

غزل
کج فہم سے کیا دل کی حکایات کہیں ہم
خرم خرام صدیقی