کیسی صحبت ہے کیسی تنہائی
ہم ہیں اک دوسرے کی تنہائی
پہلا دن ہے زمیں پہ آدم کا
پہلی ہجرت ہے پہلی تنہائی
آدھے بستر پہ آ بڑھو تم بھی
بانٹ لیں آدھی آدھی تنہائی
گفتگو نے تھکا دیا ہے بہت
آ مری دوست میری تنہائی
جب خدا بھی نہیں تھا ساتھ مرے
مجھ پہ بیتی ہے ایسی تنہائی
میں نے سمجھی زباں خموشی کی
ایسی مجلس سے اچھی تنہائی

غزل
کیسی صحبت ہے کیسی تنہائی
انجم سلیمی