EN हिंदी
کیسی صحبت ہے کیسی تنہائی | شیح شیری
kaisi sohbat hai kaisi tanhai

غزل

کیسی صحبت ہے کیسی تنہائی

انجم سلیمی

;

کیسی صحبت ہے کیسی تنہائی
ہم ہیں اک دوسرے کی تنہائی

پہلا دن ہے زمیں پہ آدم کا
پہلی ہجرت ہے پہلی تنہائی

آدھے بستر پہ آ بڑھو تم بھی
بانٹ لیں آدھی آدھی تنہائی

گفتگو نے تھکا دیا ہے بہت
آ مری دوست میری تنہائی

جب خدا بھی نہیں تھا ساتھ مرے
مجھ پہ بیتی ہے ایسی تنہائی

میں نے سمجھی زباں خموشی کی
ایسی مجلس سے اچھی تنہائی