EN हिंदी
کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں | شیح شیری
kaisi chali hai ab ke hawa tere shahr mein

غزل

کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں

خاطر غزنوی

;

کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں
بندے بھی ہو گئے ہیں خدا تیرے شہر میں

تو اور حریم ناز میں پابستۂ حنا
ہم پھر رہے ہیں آبلہ پا تیرے شہر میں

کیا جانے کیا ہوا کہ پریشان ہو گئی
اک لحظہ رک گئی تھی صبا تیرے شہر میں

کچھ دشمنی کا ڈھب ہے نہ اب دوستی کا طور
دونوں کا ایک رنگ ہوا تیرے شہر میں

شاید تجھے خبر ہو کہ خاطرؔ تھا اجنبی
لوگوں نے اس کو لوٹ لیا تیرے شہر میں