EN हिंदी
کیسا عجب تماشا دیکھ رہا ہوں | شیح شیری
kaisa ajab tamasha dekh raha hun

غزل

کیسا عجب تماشا دیکھ رہا ہوں

کمار پاشی

;

کیسا عجب تماشا دیکھ رہا ہوں
عالم عالم سایا دیکھ رہا ہوں

ذرہ ذرہ ٹوٹ رہی ہے دھرتی
خود کو جیسے لٹتا دیکھ رہا ہوں

رستہ رستہ سہل ہوا ہے چلنا
آگے آگے سایا دیکھ رہا ہوں

موسم موسم پھیل رہی ہے خوشبو
دور سے تجھ کو آتا دیکھ رہا ہوں

بوچھاروں میں برس رہے ہیں بادل
اور میں خود کو جلتا دیکھ رہا ہوں