کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا
ذرا سی عمر میں اس نے کہاں سمٹنا تھا
نہیں گلہ جو مجھے مل گیا ہے غم اتنا
کبھی کسی نے تو آخر یہ درد سہنا تھا
لگے تھے کانپنے جلاد کے جو دست و پا
اجل سے مل کے گلے کوئی مسکرایا تھا
خراج دیتا چلا آ رہا ہوں نسلوں سے
یہ کس غنیم کے ہاتھوں میں اتنا ہارا تھا
میں کب کا ٹوٹ کے حیدرؔ بکھر گیا ہوتا
خدا کا شکر ترے درد کا سہارا تھا
غزل
کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا
جلیل حیدر لاشاری