کئی دنوں سے اسے مجھ سے کوئی کام نہیں
یہی سبب ہے کہ مجھ سے دعا سلام نہیں
ابھی سفر میں ہوں چلنا مرا مقدر ہے
پہنچ گیا ہوں جہاں وہ مرا مقام نہیں
فضا کثیف کیے جا رہے ہیں لوگ مگر
لگاتا ان پہ یہاں پر کوئی نظام نہیں
وہ لوٹنے کا بہانہ بھی ڈھونڈ سکتا ہے
خیال ہے مرا لیکن خیال خام نہیں
تمہارے محل کی بنیاد میں ہیں دفن مگر
کوئی بھی محل میں لیتا ہمارا نام نہیں

غزل
کئی دنوں سے اسے مجھ سے کوئی کام نہیں
حبیب کیفی