EN हिंदी
کئی دلوں میں پڑی اس سے شور و شر کی طرح | شیح شیری
kai dilon mein paDi is se shor-o-shar ki tarah

غزل

کئی دلوں میں پڑی اس سے شور و شر کی طرح

زاہد فارانی

;

کئی دلوں میں پڑی اس سے شور و شر کی طرح
ترا خیال ہے اڑتی ہوئی خبر کی طرح

نہیں ہے تاب نظر کم عیار آنکھوں میں
چمک رہا ہے وہ چہرہ دکان‌ زر کی طرح

ہٹے گی گرد مہ و سال کس کے ہاتھوں سے
زمانہ بند پڑا ہے قدیم در کی طرح

خیال غیر نکلتا نہیں مرے دل سے
کسی کے گھر میں یہ بیٹھا ہے اپنے گھر کی طرح

ٹھٹھک گیا میں اسے اپنے سامنے پا کر
مجھے لگا وہ گزرگاہ پر خطر کی طرح

سکوں کے ساتھ تھکن بھی ہے اس کی یادوں میں
گزشتہ عمر ہے بھولے ہوئے سفر کی طرح

پس ادائے نظر چھپ گئی ہے تاریکی
وہ بے نقاب ہوا اولیں سحر کی طرح

جو میرے سامنے مدت کے بعد آیا تھا
گزر گیا ہے اچٹتی ہوئی نظر کی طرح

ڈھلے ہیں ان میں مری زندگی کے شام و سحر
ہیں میرے شعر حکایات مختصر کی طرح