کیفیت کیا تھی یہاں عالم غم سے پہلے
کون آیا تھا تری بزم میں ہم سے پہلے
سب کرم ہے ترے انداز ستم سے اے دوست
ذوق غم دل کو نہ تھا تیرے ستم سے پہلے
بندگی تیری خدائی سے بہت ہے آگے
نقش سجدہ ہے ترے نقش قدم سے پہلے
قلب انساں کو ہے اب پھر اسی عالم کی تلاش
تیری محفل تھی جہاں دیر و حرم سے پہلے
ہم سے منصور زمانے میں کہاں ہیں اخترؔ
دار تک آ نہیں سکتا کوئی ہم سے پہلے
غزل
کیفیت کیا تھی یہاں عالم غم سے پہلے
اختر انصاری اکبرآبادی