EN हिंदी
کہتے ہیں لوگ شہر تو یہ بھی خدا کا ہے | شیح شیری
kahte hain log shahr to ye bhi KHuda ka hai

غزل

کہتے ہیں لوگ شہر تو یہ بھی خدا کا ہے

اسعد بدایونی

;

کہتے ہیں لوگ شہر تو یہ بھی خدا کا ہے
منظر یہاں تمام مگر کربلا کا ہے

آتے ہیں برگ و بار درختوں کے جسم پر
تم بھی اٹھاؤ ہاتھ کہ موسم دعا کا ہے

غیروں کو کیا پڑی ہے کہ رسوا کریں مجھے
ان سازشوں میں ہاتھ کسی آشنا کا ہے

اب ہم وصال یار سے بے زار ہیں بہت
دل کا جھکاؤ ہجر کی جانب بلا کا ہے

یہ کیا کہا کہ اہل جنوں اب نہیں رہے
اسعدؔ جو تیرے شہر میں بندہ خدا کا ہے