EN हिंदी
کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی | شیح شیری
kahte hain ki de meri bala dad kisi ki

غزل

کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی

مبارک عظیم آبادی

;

کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
کانوں کو مزہ دیتی ہے فریاد کسی کی

رونا ہے ترا کام مگر دیدۂ تر دیکھ
تصویر خیالی نہ ہو برباد کسی کی

کرتا ہوں گلہ ان سے جو ویرانئ دل کا
کہتے ہیں یہ بستی نہیں آباد کسی کی

آباد خدا رکھے تجھے کوئے محبت
مٹی نہیں ہوتی یہاں برباد کسی کی

کچھ اور تو ہم پاس مبارکؔ نہیں رکھتے
رکھتا ہے تمنا دل ناشاد کسی کی