EN हिंदी
کہو تم کس سبب روٹھے ہو پیارے بے گنہ ہم سیں | شیح شیری
kaho tum kis sabab ruThe ho pyare be-gunah hum sin

غزل

کہو تم کس سبب روٹھے ہو پیارے بے گنہ ہم سیں

آبرو شاہ مبارک

;

کہو تم کس سبب روٹھے ہو پیارے بے گنہ ہم سیں
چرانے کیوں لگی ہیں یوں تری انکھیاں نگہ ہم سیں

اتی نامہربانی کیوں کری ناحق غریبوں پر
کیا کیا ہم نیں ظالم اپنے جی کی بات کہہ ہم سیں

کیا تھا نقد جاں اپنا نثار اس واسطے تم پر
کہ بے تقصیر یوں دل میں رکھو گے تم گرہ ہم سیں

تغافل چھوڑنا ظالم بے تکلف ہو ستم مت کر
کپٹ کی آشنائی یہ نہیں سکتی نبہ ہم سیں

تمہاری طرح ملنا چھوڑ کر بے درد ہو رہنا
کہو کیوں کر یہ سکتا ہے جیتے جیو یہ گنہ ہم سیں

لگے ہیں غیر فرزیں کی طرح مل کج روی کرنے
ہمیشہ جو کہ کھا جاتے ہیں سب باتوں میں شہ ہم سیں

میں اپنی جان سیں حاضر ہوں لیکن آبروؔ تو رکھ
خدا کے واسطے ایتا بھی روکھا تو نہ رہ ہم سیں