EN हिंदी
کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے | شیح شیری
kahin raaz-e-dil ab ayan ho na jae

غزل

کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے

رام کرشن مضطر

;

کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے
نگاہ محبت زباں ہو نہ جائے

وہ کچھ مہرباں سے نظر آ رہے ہیں
کہیں وقت نا مہرباں ہو نہ جائے

چھپاتا تو ہوں دل کی حالت کو لیکن
کسی کی نظر راز داں ہو نہ جائے

کوئی پرسش حال کو آ رہا ہے
غم آرزو پھر جواں ہو نہ جائے

زمانے میں اب میرے چرچے ہیں مضطرؔ
مری زندگی داستاں ہو نہ جائے