کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے
نگاہ محبت زباں ہو نہ جائے
وہ کچھ مہرباں سے نظر آ رہے ہیں
کہیں وقت نا مہرباں ہو نہ جائے
چھپاتا تو ہوں دل کی حالت کو لیکن
کسی کی نظر راز داں ہو نہ جائے
کوئی پرسش حال کو آ رہا ہے
غم آرزو پھر جواں ہو نہ جائے
زمانے میں اب میرے چرچے ہیں مضطرؔ
مری زندگی داستاں ہو نہ جائے
غزل
کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے
رام کرشن مضطر