EN हिंदी
کہیں کچھ اور بھی ہے خواہش‌ دگر کے بعد | شیح شیری
kahin kuchh aur bhi hai KHwahish-e-digar ke baad

غزل

کہیں کچھ اور بھی ہے خواہش‌ دگر کے بعد

شفق سوپوری

;

کہیں کچھ اور بھی ہے خواہش‌ دگر کے بعد
نہ جانے کون سی منزل ہے خیر و شر کے بعد

تری گلی میں مرے دل کی قدر ہے تو سہی
مگر ہے گرد و خس و خاک رہ گزر کے بعد

بدل کے راہ گزر منزل دگر کی طرف
اسی سفر پہ چلیں گے ہم اس سفر کے بعد

عجیب طرح کا یہ بے نیاز موسم ہے
شگوفے نکلے مری شاخ پہ ثمر کے بعد