کہانی میری بربادی کی جس نے بھی سنی ہوگی
نظر میں اس کے اک تصویر حیرت کھنچ گئی ہوگی
ستا لو جس قدر چاہو اداؤں سے جفاؤں سے
قسم کھاتا ہوں گر ہوگی تمہیں سے دوستی ہوگی
وفا کو بھی مری ہمدم جفا ہی جو سمجھتے ہیں
مجھے معلوم ہے اک دن انہیں شرمندگی ہوگی
ارے نادان تجھ کو کاش یہ معلوم ہو جاتا
کہ تیری دشمنی ہی میری وجہ دوستی ہوگی
بہاروں میں جنوں نے دے دیا مجھ کو یقیں اتنا
مری دشت جنوں میں بھی تمہاری رہبری ہوگی
شکن بستر کے کہتے ہیں مریض ہجر کو ہمدم
تڑپنے کی تھکن سے نیند آخر آ گئی ہوگی
ارے شاداںؔ محبت کے نرالے طور ہوتے ہیں
جسے تم حسن کہتے ہو وہ وجہ بیخودی ہوگی
غزل
کہانی میری بربادی کی جس نے بھی سنی ہوگی
شانتی لال ملہوترہ